تمام راستہ پھولوں بھرا تمہارا تھا- زبیررضوی کی غزل

غزل

 

تمام راستہ پھولوں بھرا تمہارا تھا

ہماری راہ میں بس نقشِ پا ہمارا تھا

 

اُس ایک ساعتِ شب کا خمار یاد کریں

بدن کے لمس کو جب ہم نے مل کے بانٹا تھا

 

وہ ایک لمحہ جسے تم نے چھو کے چھوڑ دیا

اس ایک لمحے میں کیف وصال سارا تھا

 

پھر اس کے بعد نگاہوں نے کچھ نہیں دیکھا

نہ جانے کون تھا جو سامنے سے گزرا تھا

 

اب اس کے نام پہ دل نے دھڑکنا چھوڑ دیا

وہ جس کو ہم نے کبھی بے حساب چاہا تھا

 

وہ جس کو دیکھا تھا اکثر ہجوم یاراں میں

وہ ایک شخص بہت ان دنوں اکیلا تھا

 

تمام صوت و صدا چپ سے ہوگئے تھے زبیر

وہ جب سکوت کے پتھر پہ گر کے ٹوٹا تھا

یہ بھی دیکھیں

تیرے ہونٹوں پہ جو ہنسی ہے نا – ایم شہاب عالم کی غزل

میرے بُوسے کی مخبری ہے ناں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے