غزل
تم سےرخصت طلب ہے مل جاؤ
کوئی اب جاں بہ لب ہے مل جاؤ
لوٹ کر اب نہ آسکیں شاید
یہ مسافت عجب ہے مل جاؤ
دل دھڑکتے ہوئے ڈرتا ہے
کتنی سنسان شب ہے، مل جاؤ
اس سے پہلے نہیں ہوا تھا کبھی
دل کا حال جو اب ہے، مل جاؤ
خواہشیں بے سبب بھی ہوتی ہیں
کیا کہیں کیا سبب ہے، مل جاؤ
کون اب اور انتظار کرے
اتنی مہلت ہی کب ہے مل جاؤ