تم سےرخصت طلب ہے مل جاؤ- شبنم شکیل کی غزل

غزل

 

تم سےرخصت طلب ہے مل جاؤ
کوئی اب جاں بہ لب ہے مل جاؤ

لوٹ کر اب نہ آسکیں شاید
یہ مسافت عجب ہے مل جاؤ

دل دھڑکتے ہوئے ڈرتا ہے
کتنی سنسان شب ہے، مل جاؤ

اس سے پہلے نہیں ہوا تھا کبھی
دل کا حال جو اب ہے، مل جاؤ

خواہشیں بے سبب بھی ہوتی ہیں
کیا کہیں کیا سبب ہے، مل جاؤ

کون اب اور انتظار کرے
اتنی مہلت ہی کب ہے مل جاؤ

یہ بھی دیکھیں

تری جدائی کا دل کو ملال ہے، سو ہے – جان کاشمیری کی غزل

ان کو نہیں شعور کہ وہ کیا خرید لائے – حسن عباس رضا کی غزل

اُسے گماں بھی نہیں تھا کہ ہم اُسی کے ہیں – اسلم انصاری کی غزل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے