دن ڈھلے تک اپنی کھڑکی میں کھڑی رہتی ہے وہ – نجیب احمد کی غزل

غزل

دن ڈھلے تک اپنی کھڑکی میں کھڑی رہتی ہے وہ

کھیلتے بچے گلی میں دیکھتی رہتی ہے وہ

 

میں معلق ہوں خلا میں جلتے سورج کی طرح

وہ زمیں ہے گرد میرے گھومتی رہتی ہے وہ

 

اُس کی بوجھل آنکھ سے چھُو کر گزر جاتی ہے نیند

رات سو جاتی ہے لیکن جاگتی رہتی ہے وہ

 

رکھ کے میرے خط کسی کُنج تغافل میں کہیں

پاگلوں کی طرح گھر میں ڈھونڈتی رہتی ہے وہ

 

پالتو بلی کو لے کر اپنی بانہوں میں نجیب

انگلیاں اس کے بدن پر پھیرتی رہتی ہے وہ

یہ بھی دیکھیں

تری جدائی کا دل کو ملال ہے، سو ہے – جان کاشمیری کی غزل

ان کو نہیں شعور کہ وہ کیا خرید لائے – حسن عباس رضا کی غزل

اُسے گماں بھی نہیں تھا کہ ہم اُسی کے ہیں – اسلم انصاری کی غزل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے