غزل
ہر طرف انبساط ہے اے دل
اور ترے گھر میں رات ہے اے دل
عشق ان ظالموں کی دنیا میں
کتنی مظلوم ذات ہے اے دل
میری حالت کا پوچھنا ہی کیا
سب ترا التفات ہے اے دل
اس طرح آنسوؤں کو ضائع نہ کر
آنسوؤں میں حیات ہے اے دل
اور بیدار چل کہ یہ دنیا
شاطروں کی بساط ہے اے دل
صرف اس نے نہیں دیا مجھےسوز
اس میں تیرا بھی ہات ہے اے دل