پینٹنگ – محمد طہٰ ابراہیم کی نظم

پینٹنگ

تُمہیں خبر ہے؟
تمہاری ہِجرت سے کِیا ہُوا ہے؟
ہمارے گھر کی وہ خواب گاہیں
جو سُرخ پُھولوں کی بِھینی خُوشبو کی اوٹ لے کر
ہماری مرضی کے خواب دِن رات جَن رہی تھیں
وہ بانجھ پَن کے جَسِیم سانپوں سے اپنی کُوکھوں کو بھر چُکی ہیں
وہ مَر چُکی ہیں!

تُمہیں خَبر ہے؟
ہمارے بِستر، لِحاف، تکیے
وہ جِن کی نازُک، گُداز جِلدوں کے نرم ریشے
تُمہارے پُوروں کا لَمس پا کر جواں ہوئے تھے
وہ کِھڑکیوں کی نَفیس جالی سے چَھن کے آتی
اُداس مَٹّی سے اَٹ چُکے ہیں
وہ پَھٹ چُکے ہیں!

تُمہیں خَبر ہے؟
ہمارے بیڈ پر وہ دائیں جانِب
سُفید مَلمَل کی ایک چادر میں خواب لِپٹا ہُوا دَھرا تھا
وہ خواب جس کی حَسِین آنکھوں میں زِندگی تھی
جو سات رَنگوں کی روشنی سے بَھرا ہُوا تھا
وہ خواب! بیڈ پر پَڑے ہُوئے اِک
نَحِیف پُتلے کی زَرد آنکھوں سے رِستے چَشموں کے کھارے پانی میں بہہ گَیا ہے
تَمام کَمرے کا فَرش رَنگین ہو گیا ہے!

تُمہیں خَبر ہے؟
کہیں سے دِیمک کا ایک کِیڑا بھی اپنے کمرے میں آ گیا تھا
مُصورِّی کے ہُنر سے واقِف، عجیب فنکار جانور تھا
جو بکھرے رَنگوں کی روشنی سے
شُمالی دیوار کی جَبیں پر
عجیب دِلکش سی پینٹنگ بھی بنا گیا ہے
وُہ پینٹنگ ہے یا زِندگی کا وُہ زَائِچہ ہے!
کہ جِس میں ہے اِک رَواں سَڑک اور اس کے دونوں طرف دَرختوں کی لمبی لائن بھی چل رہی ہے
بَہار موسَم میں آسماں پر جَسیم بادل تنے ہُوئے ہیں
ہَوا بھی بارش کی نَرم بُوندیں اُٹھا کے اِٹھلاتی پھر رہی ہے
وَہیں دَرختوں کے پاس اِک شخص، ٹِھٹھَرتے ہاتھوں میں چھتری لے کر کسی کے آنے کا مُنتظَر ہے!
تُمہیں خَبر ہے؟

محمد طٰہٰ ابراہیم

یہ بھی دیکھیں

اچھے دنوں کی یاد باقی ہے – صفدر سلیم سیال کی نظم

غم کرتے ہیں خوش ہوتے ہیں – قاسم یعقوب کی نظم

لاوطنی کا عفریت – نصیراحمدناصر کی نظم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے