ہر طرف بادِ جدائی چل پڑی – محمدحنیف کی غزل

غزل

 

ریل نے سیٹی  بجائی چل پڑی

ہر طرف بادِ جدائی چل پڑی

 

جس طرف میں نے بنایا راستہ

اُس طرف ساری خدائی چل پڑی

 

رک گئی تھی اک جگہ گاڑی مری

بس دعا سے مرے بھائی چل پڑی

 

وسوسوں نے گھیر رکھا دیر تک

یاد آئی نیند اڑائی چل پڑی

 

اور پھر میں دیکھتا ہی رہ گیا

وہ مرے نزدیک آئی چل پڑی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے