اک ستارہ مسکراتا ہے – خلیل اللہ فاروقی کی نظم

اک ستارہ مسکراتا ہے

بہت بے چین کرتا ہے
تمہارا بے خبر رہنا
ہمارے آنسوؤں کا اس طرح سے
بے اثر رہنا۔۔۔!
مگر دل کی یہ خوش فہمی
ہمارے زخم پر یہ مرہم سا رکھتی ہے
کہ سب کچھ ٹھیک ہے
محبوب تو ایسے ہی ہوتے ہیں
تمہاری بے نیازی بھی
کرم کا ایک پہلو ہے
تمہاری سرد مہری میں چھپا
دلکش سا کوئی استعارہ مسکراتا ہے
محبت کا دمکتا جھلملاتا
اک ستارہ مسکراتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے