معمولات – احمد صغیر صدیقی کی نظم

معمولات

ناشتے کی میز پر
اخبار پڑھتا ہے مجھے جلدی جلدی
میں چھلکتا ہوں چائے کی طرح
اور پیالی مجھے پیتی ہے

سفر کرتے ہوئے
بیٹھ جاتی ہے مجھ میں ویگن
دوڑنے لگتا ہوں میں بے تکان

آفس میں
کھل جاتی ہیں فائلیں مجھ پر
لکھتے ہیں مجھے

وال کلاک کے نیچے سر نیہوڑائے
ہو جاتا ہوں شام

گھر جا کر بن جاتا ہوں بستر
سوتا ہے مجھ پر سویرا
ساری رات

یہ بھی دیکھیں

اچھے دنوں کی یاد باقی ہے – صفدر سلیم سیال کی نظم

غم کرتے ہیں خوش ہوتے ہیں – قاسم یعقوب کی نظم

لاوطنی کا عفریت – نصیراحمدناصر کی نظم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے