معمولات
ناشتے کی میز پر
اخبار پڑھتا ہے مجھے جلدی جلدی
میں چھلکتا ہوں چائے کی طرح
اور پیالی مجھے پیتی ہے
سفر کرتے ہوئے
بیٹھ جاتی ہے مجھ میں ویگن
دوڑنے لگتا ہوں میں بے تکان
آفس میں
کھل جاتی ہیں فائلیں مجھ پر
لکھتے ہیں مجھے
وال کلاک کے نیچے سر نیہوڑائے
ہو جاتا ہوں شام
گھر جا کر بن جاتا ہوں بستر
سوتا ہے مجھ پر سویرا
ساری رات