شاک انگیز تجربہ – ساجدحمید کی نظم

ہنسی آ رہی ہے
نہ جانے مجھے کیوں ہنسی آ رہی ہے
مگر—-ہنستے ہنستے
مجھے ایسا محسوس ہونے لگا ہے
کہ میں رو رہا ہوں
میں کیوں ہنس رہا ہوں
میں کیوں رو رہا ہوں
کسی نے پوچھا
نہ دل نے
نہ تم نے!!!

یہ بھی دیکھیں

اچھے دنوں کی یاد باقی ہے – صفدر سلیم سیال کی نظم

غم کرتے ہیں خوش ہوتے ہیں – قاسم یعقوب کی نظم

لاوطنی کا عفریت – نصیراحمدناصر کی نظم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے