تم مجھے کہیں رکھ کر بھول گئے ہو
کاغذ کے ڈھیر میں ایک وزیٹنگ کارڈ کی طرح
تم مجھے رکھ کر بھول گئے ہو
گھر کے فرنیچر، قالین، دیواروں پر لگی
تصویروں کے ساتھ تمہاری نظریں مجھ
پر سے بھی گزر جاتی ہیں
کسی بینک میں کھولے جز وقتی اکاؤنٹ
پڑھی ہوئی کتاب، ادھ لکھی ڈائری کی طرح
میں بھی کہیں موجود ہوں
شاید مجھے بھول جانا بہتر ہے
تاش کی ہاری ہوئی بازی
شطرنج کی بساط پر کھائی ہوئی
مات کی طرح