ایک دن۔۔۔
کئی دن گزارے ہیں عمر نے
مگر ایک دن!
بہت اپنا اپنا سا ایک دن
وہ ایک دن ایسا دن
کہ سحر کے وقت ہی شام تھی میرے رُوبُرو
وہ ایک ایسی شام
کہ جس کی بام پہ صبح جیسا نکھار تھا
میرے بے قرار وجود میں کہیں آن بیٹھا قرار تھا
وہ ایک ایسی صبح کہ جس کے جام میں
بوسوں جیسی مٹھاس تھی
تیرے رُوپ میں مجھے خود سے وصل کی آس تھی
تجھے کیا کہوں کہ تُو کس قدر میرے پاس تھی
ترے قرب نے مجھے اُس نشے کا مزہ دیا
میں نے جس نشے کے خمار میں
کئی روز تک تیری یاد تک کو بھلا دیا
وہ عجیب سپنا سا ایک دن!
بہت اپنا اپنا سا ایک دن!!
احمدفقیہہ