شہر

 

بس تجھے بھول جانے کا ڈر تھا جو یہ سب کراتا رہا

ورنہ کیا تھا ترے شہر تک جا کے بس لوٹ آنا مرا

(شارق کیفی)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے