اِس دشتِ بلا میں کہ جہاں ہے گزر اپنا جُز سایہ غم کوئی نہیں ہم سفر اپنا میں آپ ہی دروازہ ہوں اور آپ ہی دستک اور آپ ہی بیٹھا ہوں یہاں منتظر اپنا (مشفق خواجہ)