لوگ

 

سوچتے ہی رہے ساتھ چُھوٹے ہوئے

کیسے مل جاتے ہیں لوگ بچھڑے ہوئے

 

وقت کی گرد میں وقت ہی رہ گیا

لوگ باتیں ہوئے لوگ قصے ہوئے

(وسیم بریلوی)

یہ بھی دیکھیں

خرد اور جنوں – ایک شعر

اُداس

  وہ کون تھا جو گیا ہے اُداس کر کے مجھے وہ کون ہے کہ …

اشعار

  اِس دشتِ بلا میں کہ جہاں ہے گزر اپنا جُز سایہ غم کوئی نہیں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے