سوچتے ہی رہے ساتھ چُھوٹے ہوئے کیسے مل جاتے ہیں لوگ بچھڑے ہوئے وقت کی گرد میں وقت ہی رہ گیا لوگ باتیں ہوئے لوگ قصے ہوئے (وسیم بریلوی)