کچھ اتنا خوف کا مارا ہوا بھی پیار نہ ہو وہ اعتبار دلائے اور اعتبار نہ ہو میں گاؤں لوٹ رہا ہوں بہت دنوں کے بعد خدا کرے کہ اسے مرا انتظار نہ ہو (وسیم بریلوی)