خبر

 

میں ایک بار سمندر کو جاتا دیکھا گیا

پھر اُس کے بعد کہیں سے خبر نہ آئی مری

(شاہدماکلی)

یہ بھی دیکھیں

مجھے تو شور مچانا پڑا کہ میں بھی ہوں – احتشام حسن کی غزل

غزل

مگر بتاؤ ! بغیر میرے جو رہ نہ پائے تو کیا کرو گے – طاہرعدیم کی غزل

یہ مسکراتے تمام سائے ہوئے پرائے تو کیا کرو گے

ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ – عباس تابشؔ

  ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ میں نے اک بار کہا تھا …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے