سامنے اس کے کھڑے ہو کے کھڑے کیا ہوں گے یار ہم لوگ محبت سے بڑے کیا ہوں گے گفتگو کرتے لبِ یار کو دیکھا میں نے سوچ لے خود ہی وہاں پھول جھڑے کیا ہوں گے (ناصرعلی)