محبت

 

سامنے اس کے کھڑے ہو کے کھڑے کیا ہوں گے

یار ہم لوگ محبت سے بڑے کیا ہوں گے

 

گفتگو کرتے لبِ یار کو دیکھا میں نے

سوچ لے خود ہی وہاں پھول جھڑے کیا ہوں گے

(ناصرعلی)

یہ بھی دیکھیں

محبت

  پہلے رفتار محبت کی بڑھائی اور پھر مجھے چلتی ہوئی گاڑی سے اتارا اس …

مہ و سال

  اب بھی ملو تو لوٹ آئے ساعتِ ابتدائے عشق یہ شب و روز کچھ …

ایک محبت

  میں یوں تو ایک محبت کے قائلین میں تھا تجھے ملا تو رہا ہی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے