وہ اور ہم

 

ہمیں یہاں سے اٹھائے، اٹھیں یہاں سے ہم

جہاں جہاں وہ کہے ہم وہاں وہاں ہو جائیں

(فوزیہ رباب)

یہ بھی دیکھیں

مہ و سال

  اب بھی ملو تو لوٹ آئے ساعتِ ابتدائے عشق یہ شب و روز کچھ …

ایک محبت

  میں یوں تو ایک محبت کے قائلین میں تھا تجھے ملا تو رہا ہی …

قربت

تیری قربت کی مہک آئے گی دیواروں سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے