غزل
رنگ اور نور سے بھری دنیا
تو کہاں رہ گئی اری دنیا
دیر ہے پیرہن بدلنے کی
زرد ہو جائے گی ہری دنیا
دوست ہو جائیں گے سزا اک دن
اور ہو جائے گی بری دنیا
لے اٹھا اپنا حصئہ قسمت
چاہے کھوٹی ہے، یا کھری دنیا
اس میں کیا ڈر سکندروں کا شہابؔ
خواب سی ہے قلندری دنیا