آپس کا یہ تعلق اور اپنائیت تمام – مرتضیٰ برلاس کی غزل

غزل

 

آپس کا یہ تعلق اور اپنائیت تمام

لوگوں کے کہنے سننے میں کر دینا مت تمام

 

کچھ دن سے کوئی خیر خبر اور نہ رابطہ

ویسے تمہارے گھر میں تو ہے خیریت تمام

 

خاموش یوں رہا کہ حوالہ تمہارا تھا

ورنہ سنا تو سکتا تھا میں بے نقط تمام

 

مرنے کے بعد آتی رہے بوئے دستِ یار

کر دینا دفن ساتھ مرے اس کے خط تمام

 

پہچان میری جو بھی ہے میری زبان ہے

اردو میں اپنے کرتا ہوں میں دستخط تمام

 

عجلت ہے نامہ بر کو بہت اس لیے یہ خط

اب کرنا پر رہا ہے یہ لکھ کر فقط تمام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے